وَلَا يَأْمُرَكُمْ أَن تَتَّخِذُوا الْمَلَائِكَةَ وَالنَّبِيِّينَ أَرْبَابًا ۗ أَيَأْمُرُكُم بِالْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ
اور نہ یہ (حق ہے) کہ تمھیں حکم دے کہ فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لو، کیا وہ تمھیں کفر کا حکم دے گا، اس کے بعد کہ تم مسلم ہو۔
نبیوں اور فرشتوں یا کسی اور کو رب والی صفات کا حامل باور کرانا یہ کفر ہے۔ تمہارے مسلمان ہوجانے کے بعد ایک نبی یہ کام بھلا کس طرح کر سکتا ہے۔ کیونکہ نبی کا کام تو ایمان کی دعوت دینا ہے۔ جو اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کا نام ہے۔ بعض مفسرین نے اس کے شان نزول میں یہ بات بیان کی ہے کہ ’’جب بعض مسلمانوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کی اجازت مانگی کہ وہ آپ کو سجدہ کریں جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔‘‘ (فتح القدیر: ۱/ ۴۸۷) اور بعض نے اس کی شان نزول میں یہ کہا ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے جمع ہوکر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی اس طرح عبادت و پرستش کریں جس طرح عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی پناہ اس بات سے کہ ہم اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کی عبادت کریں یا کسی کو اس کا حکم دیں‘‘۔ اللہ نے نہ مجھے اس لیے بھیجا ہے نہ اس کا حکم ہی دیا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (ابن کثیر:۱/۵۰۶)