لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ
تاکہ تو اس قوم کو ڈرائے جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے، تو وہ بے خبر ہیں۔
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اس لیے بنایا گیا اور یہ کتاب اس لیے نازل کی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قوم کو ڈرائیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اس لیے ایک مدت سے یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ مکہ میں حضرت ابراہیم، حضرت اسمٰعیل، حضرت شعیب علیہم السلام انہی کے آبا و اجداد کی طرف مبعوث ہوئے تھے۔ اور آخری نبی حضرت شعیب علیہ السلام تھے۔ اور انھیں بھی دو ہزار سال کا عرصہ گزر چکا تھا۔ اور یہ اس طویل مدت کا ہی اثر تھا کہ یہ لوگ انتہائی جہالت اور غفلت میں پڑے ہوئے تھے ان کی عادات و خصائل سخت بگڑ چکے تھے۔ شرک اس قدر عام تھا کہ کعبہ کے اندر تین سو ساٹھ بت موجود تھے ہر قبیلے کا الگ الگ بت بھی موجود تھا۔ لوٹ مار، راہ زنی ان کا پیشہ تھا۔ شراب کے سخت رسیا تھے، فحاشی اور بے حیائی عام تھی۔ غرض ہر لحاظ سے یہ قوم اُجڈ، تہذیب سے نا آشنا اور اکھڑ تھی جس کی اصلاح کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا۔