سورة فاطر - آیت 8

أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا ۖ فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۖ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل مزین کردیا گیا تو اس نے اسے اچھا سمجھا (اس شخص کی طرح ہے جو ایسا نہیں؟) پس بے شک اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے، سو تیری جان ان پر حسرتوں کی وجہ سے نہ جاتی رہے۔ بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ کفار و فجار کفر و شرک اور فسق و فجور کرتے ہیں اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ اچھا کر رہے ہیں تو ایسے گمراہ لوگوں کے بچاؤ کے لیے آپ کے پاس کوئی حیلہ نہیں۔ ہدایت و گمراہی تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ پس آپ کو ان پر غمگین نہ ہونا چاہیے۔ تقدیر الٰہی جاری ہو چکی ہے۔ مصلحتِ مالک الملوک کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہدایت وضلالت میں بھی اس کی حکمت ہے۔ کوئی کام اس سچے حکیم کا حکمت سے خالی نہیں لوگوں کے تمام افعال اس پر واضح ہیں۔ وہ خود ان سے نمٹ لے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا۔ پھر ان پر اپنا نور ڈالا۔ پس جس پر وہ نور پڑ گیا وہ دنیا میں آ کر سیدھی راہ پر چلا اور جسے اس دن وہ نور نہ ملا، وہ دنیا میں آ کر بھی ہدایت سے بہرہ ور نہ ہو سکا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے علم کے مطابق قلم چل کر خشک ہو گیا۔ (ابن ابی حاتم، ابن کثیر)