قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ
وہ کہیں گے تو پاک ہے، تو ہمارا دوست ہے نہ کہ وہ، بلکہ وہ جنوں کی عبادت کیا کرتے تھے، ان کے اکثر انھی پر ایمان رکھنے والے تھے۔
اسی طرح فرشتے بھی اپنی براءت ظاہر کریں گے اور کہیں گے، تو اس سے بہت بلند اور پاک ہے۔ کہ تیرا کوئی شریک ہو۔ ہم تو خود تیرے بندے تھے ہم ان سے بیزار رہے اور اب بھی ان سے الگ ہیں یہ شیاطین کی پرستش کرتے تھے۔ شیطانوں نے ہی ان کے لیے بتوں کی پوجا کو مزین کر رکھا تھا اور انھیں گمراہ کر دیا تھا۔ ارشاد ہے: ﴿اِنْ يَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ اِلَّا اِنٰثًا وَ اِنْ يَّدْعُوْنَ اِلَّا شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا لَّعَنَهُ اللّٰهُ﴾ (النساء: ۱۱۷۔ ۱۱۸) ’’یہ تو اللہ کو چھوڑ کر عورتوں کی پرستش کرتے ہیں اور سرکش شیطانوں کی عبادت کرتے ہیں۔ جس پر اللہ کی پھٹکار ہے۔‘‘ پس جن جن سے مشرکو! تم لو لگائے ہوئے تھے ان میں سے ایک بھی آج تمہیں نفع نہ پہنچا سکے گا۔ اس شدت و کرب کے وقت یہ سارے جھوٹے معبود تم سے دور ہو جائیں گے کیونکہ انھیں کسی کے کسی طرح کے نفع و ضرر کا اختیار تھا ہی نہیں۔ آج ہم خود مشرکین سے فرما دیں گے کہ لو جس عذاب جہنم کو تم جھٹلا رہے تھے آج اس کا مزہ چکھو۔ (ابن کثیر)