وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل عطا کیا، اے پہاڑو! اس کے ساتھ تسبیح کو دہراؤ اور پرندے بھی اور ہم نے اس کے لیے لوہے کو نرم کردیا۔
حضرت داؤد علیہ السلام پر انعامات الٰہی: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور رسول حضرت داؤد علیہ السلام پر دنیوی اور آخروی رحمت نازل فرمائی۔ نبوت بھی دی اور بادشاہت بھی دی۔ لاؤ لشکر بھی دئیے اور طاقت و قوت بھی دی۔ پھر ایک پاکیزہ معجزہ یہ عطا فرمایا کہ ادھر نغمۂ داؤدی ہوا میں گونجا، اور ادھر پہاڑوں اور پرندوں کو بھی وجد آ گیا، اور پہاڑوں نے آواز میں آواز ملا کر اللہ کی حمد و ثنا شروع کر دی۔ پرندوں نے پر ہلانے چھوڑ دیے اور اپنی قسم قسم کی پیاری پیاری بولیوں میں رب کی وحدانیت کے گیت گانے لگے۔ ایک صحیح حدیث میں ہے کہ ایک رات کو ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے جسے سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر گئے۔ دیر تک سنتے رہے پھر فرمانے لگے انھیں نغمۂ داؤدی کا کچھ حصہ مل گیا۔ (مسلم: ۷۳۹) حضرت داؤد علیہ السلام پر اللہ کا فضل : فضل یہ ہوا کہ ان پر لوہا نرم کر دیا گیا۔ یعنی لوہے کو آگ پہ تپائے اور ہتھوڑی سے کوٹے بغیر، اسے موم، گوندھے ہوئے آٹے اور گیلی مٹی کی طرح جس طرح چاہتے موڑ لیتے اور بٹ لیتے تھے اور جو چاہے بنا لیتے تھے۔ اب اس لوہے سے بفرمان الٰہی آپ زرہیں بناتے تھے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے زرہ آپ علیہ السلام کی ہی ایجاد تھی۔ (تفسیر طبری ۲۰/۳۵۹) زرہ بنانے کی ترکیب خود اللہ کی سکھائی ہوئی تھی۔ کہ کڑیاں ٹھیک ٹھیک رکھیں حلقے چھوٹے نہ ہوں کہ ٹھیک نہ بیٹھیں۔ بہت بڑے نہ ہوں کہ ڈھیلا پن رہ جائے بلکہ ناپ تول اور صحیح اندازے سے حلقے اور کڑیاں ہوں۔ (ابن کثیر)