سورة سبأ - آیت 3

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ کہہ دے کیوں نہیں، قسم ہے میرے رب کی! وہ تم پر ضرور ہی آئے گی، ( اس رب کی قسم ہے) جو سب چھپی چیزیں جاننے والا ہے ! اس سے ذرہ برابر چیز نہ آسمانوں میں چھپی رہتی ہے اور نہ زمین میں اور نہ اس سے چھوٹی کوئی چیز ہے اور نہ بڑی مگر ایک واضح کتاب میں ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قیامت آ کر رہے گی پورے قرآن پاک میں تین آیتیں ہیں جہاں قیامت کے آنے پر قسم کھا کر بیان فرمایا گیا ہے۔ (۱) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ يَسْتَنۢبِـُٔوْنَكَ اَحَقٌّ هُوَ قُلْ اِيْ وَ رَبِّيْ اِنَّهٗ لَحَقٌّۚ وَ مَا اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ﴾ (یونس: ۵۳) ’’لوگ تجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ قیامت کا آنا حق ہی ہے، تو کہہ دے کہ ہاں ہاں، میرے رب کی قسم وہ یقینا حق ہی ہے اور تم اللہ کو مغلوب نہیں کر سکتے۔‘‘ (۲) دوسری یہی آیت ہے (۳) اور تیسرے یہاں: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا قُلْ بَلٰى وَ رَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيْرٌ﴾ (التغابن: ۷) ’’کفار کا خیال ہےکہ وہ قیامت کے دن اٹھائے نہ جائیں گے۔ تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم، تم ضرور اُٹھائے جاؤ گے پھر اپنے اعمال کی خبر دئیے جاؤ گے۔ اور یہ تو اللہ پر بالکل ہی آسان ہے۔ ‘‘ پھر مزید تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اللہ جو عالم الغیب ہے جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں، سب اس کے علم میں ہے۔ گو ہڈیاں گل سڑ جائیں۔ اس کے ریزے متفرق ہو جائیں۔ لیکن وہ کہاں ہیں؟ کتنے ہیں؟ وہ سب جانتا ہے۔ وہ ان سب کو جمع کرنے پر قادر ہے۔ جیسے کہ پہلے انھیں پیدا کیا۔ وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اور تمام چیزیں اس کے پاس کتاب میں بھی لکھی ہوئی ہیں۔ (ابن کثیر)