مَّلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا
اس حال میں کہ لعنت کیے ہوئے ہوں گے، جہاں کہیں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور ٹکڑے ٹکڑے کیے جائیں گے، بری طرح ٹکڑے کیا جانا۔
پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر منافق لوگ بدکار لوگ، جھوٹی افواہیں دشمنوں کی چڑھائی وغیرہ کی خبریں اُڑانے والے، اب بھی باز نہ آئے اور حق کے طرف دار نہ ہوئے تو ہم اے نبی! تجھے ان پر غالب اور مسلط کر دیں گے۔ پھر وہ مدینے میں ٹھہر ہی نہیں سکیں گے۔ بہت جلد تباہ کر دئیے جائیں گے۔ اور جو کچھ دن ان کے مدینے میں گزریں گے وہ بھی لعنت و پھٹکار میں ذلت و مار میں گزریں گے ہر طرف سے دھتکارے جائیں گے جہاں جائیں گے گرفتار کیے جائیں گے اور بری طرح قتل کیے جائیں گے ایسے کفار و منافقین پر جب کہ وہ اپنی سرکشی سے باز نہ آئیں مسلمانوں کو غلبہ دینا ہماری قدیم سنت ہے۔ جس میں کبھی کوئی تغیر و تبدل ہوا نہ اب ہو گا۔ (ابن کثیر)