هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا
وہی ہے جو تم پر صلوٰۃ بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے، تاکہ وہ تمھیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لائے اور وہ ایمان والوں پر ہمیشہ سے نہایت مہربان ہے۔
اللہ تعالیٰ رغبت دلاتا ہے کہ وہ خود تم پر رحمت بھیج رہا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿كَمَا اَرْسَلْنَا فِيْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ﴾ (البقرۃ: ۱۵۱) ’’ جس طرح ہم نے تم میں خود تمہی میں سے رسول بھیجا۔ جو تم پر ہماری کتاب پڑھتا ہے اور وہ سکھاتا ہے جیسے تم جانتے ہی نہ تھے۔ پس تم میرا ذکر کرو، میں تمہاری یاد کروں گا اور تم میرا شکر کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔‘‘ حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’جو مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جو مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے۔ تو میں بھی اسے جماعت میں یاد کرتا ہوں جو اس کی جماعت سے بہتر ہوتی ہے۔ (بخاری: ۷۴۰۵) فرشتوں کی دعا: سورہ مومن (۷) میں ہے عرش کے اٹھانے والے اور اس کے آس پاس والے اپنے رب کی حمد و تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اس پر ایمان لاتے ہیں اور مومن بندوں کے لیے استغفار کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو نے ہر چیز کو رحمت و علم سے گھیر لیا ہے۔ اے اللہ تو انھیں بخش دے۔ جو توبہ کرتے ہیں اور تیری راہ چلتے ہیں انھیں عذاب جہنم سے بھی نجات دے۔ انھیں ان جنتوں میں لے جا جن کا تو ان سے وعدہ کر چکا ہے اور انہیں بھی ان کے ساتھ پہنچا دے جو ان کے باپ دادوں، بیویوں اور اولادوں میں سے نیک ہوں۔ انہیں برائیوں سے بچا لے۔ وہ اللہ اپنی رحمت کو تم پر نازل فرما کر، اپنے فرشتوں کی دعا کو تمہارے حق میں قبول فرما کر، تمہیں جہالت و ضلالت کی اندھیروں سے نکال کر ہدایت و یقین کے نور کی طرف لے جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں مومنوں پر رحیم و کریم ہے۔ دنیا میں حق کی طرف ان کی راہنمائی کرتا ہے اور روزیاں عطا فرماتا ہے۔ اور آخرت میں گھبراہٹ اور خوف سے بچا لے گا۔ فرشتے آ آ کر انھیں بشارت دیں گے کہ تم جہنم سے آزاد ہو اور جنتی ہو۔ کیوں کہ ان فرشتوں کے دل مومنوں کی محبت و الفت سے پُر ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ اپنے اصحاب کے ساتھ راستے سے گزر رہے تھے۔ ایک چھوٹا بچہ رستے میں تھا اس کی ماں نے ایک جماعت کو آتے ہوئے دیکھا تو میرا بچہ میرا بچہ کہتی ہوئی دوڑی اور بچے کو گود میں لے کر ایک طرف ہٹ گئی ماں کی اس محبت کو دیکھ کر صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا۔ یا رسول اللہ! خیال تو فرمائیے کیا یہ اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کا مطلب سمجھ کر فرمانے لگے: قسم اللہ! اللہ تعالیٰ بھی اپنے دوستوں کو آگ میں نہیں ڈالے گا۔ (احمد: ۳/ ۱۰۴، ابن کثیر)