وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا
اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی اسے ہم اس کا اجر دو بار دیں گے اور ہم نے اس کے لیے با عزت رزق تیار کر رکھا ہے۔
اسی طرح اگر تم میں سے کوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبردار بن جائے تو اسے اجر بھی دگنا ملے گا۔ یہاں تک تو ایک اصولی معاملہ تھا۔ کہ بڑوں کے گناہوں کا بدلہ بھی دگنا اور اچھے اعمال کا ثواب بھی دگنا ہو۔ اور رزق کریم میں یہ اشارہ پایا جاتا ہے کہ ازواج النبی کا اصل مطالبہ خرچ میں اضافے کا تھا۔ کہ انہیں بھی اب کھانے اور پینے کو پہلے سے بہتر ملنا چاہیے تو اس کے جواب میں فرمایا کہ اگر آج دنیا میں تم اس معاملہ میں نبی کو پریشان نہ کرو گی اور جو مل گیا اس پر قانع اور صابر و شاکر رہو گی تو اس کے عوض ہم نے تمہارے لیے بہت شاندار رزق تیار کر رکھا ہے۔ (تیسیر القرآن)