سورة الأحزاب - آیت 20

يَحْسَبُونَ الْأَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوا ۖ وَإِن يَأْتِ الْأَحْزَابُ يَوَدُّوا لَوْ أَنَّهُم بَادُونَ فِي الْأَعْرَابِ يَسْأَلُونَ عَنْ أَنبَائِكُمْ ۖ وَلَوْ كَانُوا فِيكُم مَّا قَاتَلُوا إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ لشکروں کو سمجھتے ہیں کہ نہیں گئے اور اگر لشکر آجائیں تو وہ پسند کریں گے کاش! واقعی وہ بدویوں میں باہر نکلے ہوئے ہوتے، تمھاری خبریں پوچھتے رہتے اور اگر وہ تم میں موجود ہوتے تو نہ لڑتے مگر بہت کم۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان کی بزدلی اور ڈرپوکی کا یہ عالم ہے کہ اب تک انھیں اس بات کا یقین ہی نہیں ہوا کہ کفار کا لشکر لوٹ گیا ہے۔ اور انھیں خطرہ ہے کہ وہ پھر کہیں آ نہ پڑے مشرکین کے لشکروں کو دیکھتے ہی ان کے چھکے چھوٹ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کاش کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ اس شہر میں ہی نہ ہوتے۔ بلکہ گنواروں کے ساتھ کسی اُجاڑ گاؤں یا کسی دور دراز کے جنگل میں ہوتے۔ کسی آتے جاتے سے پوچھ لیتے کہ کہو بھئی لڑائی کا کیا حشر ہوا۔ اللہ فرماتا ہے کہ یہ اگر تمہارے ساتھ بھی ہوں تو بیکار ہیں۔ ان کے دل مردہ ہیں۔ نامرادی کے گھن نے انھیں کھوکھلا کر رکھا ہے۔ یہ کیا لڑیں گے اور کون سی بہادری دکھائیں گے؟ (ابن کثیر)