لِّيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ ۚ وَأَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا أَلِيمًا
تاکہ وہ سچوں سے ان کے سچ کے بارے میں سوال کرے اور اس نے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کیا ہے۔
یہ عہد اس لیے لیا تاکہ اللہ سچے نبیوں سے پوچھے کہ انہوں نے اللہ کا پیغام اپنی قوموں تک ٹھیک طریقے سے پہنچا دیا تھا؟ یا دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ انبیا سے پوچھے کہ تمہاری قوموں نے تمہاری دعوت کا جواب کس طرح دیا؟ مثبت انداز میں یا منفی طریقے سے۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿فَلَنَسْـَٔلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَ لَنَسْـَٔلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ﴾ (الاعراف: ۶) ہم ان سے پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور رسولوں سے بھی پوچھیں گے اس میں داعیان حق کے لیے بھی تنبیہ ہے۔ کہ وہ دعوت حق کا فریضہ پوری تن دہی اور اخلاص سے ادا کریں تاکہ بارگاہ الٰہی میں سرخرو ہو سکیں اور ان لوگوں کے لیے بھی وعید ہے جن کو حق کی دعوت پہنچائی جائے اگر وہ اسے قبول نہیں کریں گے، تو اللہ کے نزدیک مجرم اور مستوجب سزا ہوں گے۔ (القرآن الحکیم)