سورة السجدة - آیت 27
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ بے شک ہم پانی کو چٹیل زمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں، پھر اس کے ذریعے کھیتی نکالتے ہیں جس میں سے ان کے چوپائے کھاتے ہیں اور وہ خود بھی، تو کیا یہ نہیں دیکھتے؟
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
پانی سے مراد آسمانی بارش بہا اور چشموں، نالوں اور وادیوں کا پانی ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ بنجر اور بے آباد علاقوں کی طرف بہا کر لے جاتا ہے۔ اور اس سے پیداوار ہوتی ہے جو انسان کھاتے ہیں۔ اور جو بھوسی یا چارہ ہوتا ہے وہ جانور کھا لیتے ہیں۔ اس سے مراد کوئی خاص زمین یا علاقہ مراد نہیں بلکہ ہر بے آباد، بنجر اور چٹیل زمین کو شامل ہے۔ (احسن البیان)