سورة السجدة - آیت 15

إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ہماری آیات پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب انھیں ان کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ کرتے ہوئے گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایمان لانے والوں کی صفات انکار کرنے والوں سے بالکل جداگانہ ہوتی ہیں ان کے دلوں میں ضد، ہٹ دھرمی اور عناد نہیں ہوتا۔ ان کی طبائع اتنی سلیم ہوتی ہیں کہ حق بات کو قبول کرنے پر فوراً آمادہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں تکبرا اور غرور نام کو نہیں ہوتا بلکہ انھیں جب اللہ تعالیٰ کے عجائبات اور کارنامے بتائے جاتے ہیں تو اللہ کی عظمت سے ان کے دل فوراً دہل جاتے ہیں وہ قبول حق پر فوراً آمادہ ہو جاتے ہیں پھر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو جاتے ہیں اور ان کی زبانوں پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور تسبیح و تقدیس جاری ہو جاتی ہے۔ اس آیت پر سجدہ ہے۔ اس کو پڑھنے اور سننے والے کو یہاں سجدہ کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی ان صفات میں شامل ہو جائیں جو اللہ تعالیٰ نے ایمان داروں کی بیان فرمائی ہیں۔ سیدنا ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں (الم تنزیل السجدہ) اور (ھل اَتیٰ عَلَی الْاِنْسَانِ) پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری: ۸۹۱، تیسیر القرآن)