سورة السجدة - آیت 10

وَقَالُوا أَإِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۚ بَلْ هُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ كَافِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں گم ہوگئے، کیا واقعی ہم ضرور نئی پیدائش میں ہوں گے؟ بلکہ وہ اپنے رب کی ملاقات سے منکر ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انسان کے روز آخرت سے انکار کی اصل وجہ: اس آیت میں کفار کا وہ عقیدہ بیان ہو رہا ہے کہ مرنے کے بعد جینے کے قائل نہیں۔ اور اسے وہ محال جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب ہم ریزہ ریزہ ہو جائیں گے اور مٹی میں مل کر مٹی ہو جائیں گے، پھر بھی کیا ہم نئے سرے سے بنائے جا سکتے ہیں؟ افسوس یہ لوگ اپنے اوپر اللہ کو بھی قیاس کرتے ہیں اور اپنی محدود قدرت پر اللہ کی لا محدود قدرت کا اندازہ کرتے ہیں، مانتے ہیں، جانتے ہیں کہ اللہ نے اول بار پیدا کیا ہے۔ تعجب ہے کہ پھر اسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر کیوں نہیں مانتے؟ حالانکہ اس کا تو صرف حکم چلتا ہے۔ جہاں کہا، ہو جا وہیں ہو گیا۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ کے حضور پیش ہونے اور آخرت میں اپنے اعمال کی جوابدہی سے گھبراتے اور جی چراتے ہیں۔ (ابن کثیر)