سورة لقمان - آیت 20

أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً ۗ وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ نے جو کچھ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے تمھاری خاطر مسخر کردیا اور تم پر اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں پوری کردیں، اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم اور بغیر کسی ہدایت اور بغیر کسی روشن کتاب کے جھگڑا کرتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تسخیرکائنات،کامطلب ہے فائدہ اُٹھاناجس کو’’یہاں کام سے لگادیا‘‘ کے الفاظ سے تعبیرکیاگیاہے جیسے آسمانی مخلوق، چاند،سورج ستارے وغیرہ تمہارے کام میں مشغول ہیں،چمک چمک کرتمہیں روشنی پہنچارہے ہیں۔ بادل، بارش، اولے، خشکی سب تمہارے نفع کی چیزیں ہیں۔خودآسمان تمہارے لیے مضبوط اورمحفوظ چھت ہے۔زمین کی نہریں، چشمے، دریا، سمندر، درخت، کھیتی، پھل یہ سب نعمتیں بھی اسی نے دے رکھی ہیں۔پھران ظاہری بیشمارنعمتوں کے علاوہ باطنی بیشمارنعمتیں بھی اس نے تمہیں دے رکھی ہیں۔ظاہری نعمتوں سے مرادوہ نعمتیں ہیں جن کاادراک عقل اور حواس وغیرہ سے ممکن ہو۔اورباطنی نعمتیں وہ جن کاادراک واحساس انسان کو نہیں ہوتا۔ یہ دونوں قسم کی نعمتیں اتنی ہیں کہ انسان ان کوشماربھی نہیں کرسکتا۔اس کے باوجودلوگ اللہ کی بابت جھگڑتے ہیں،کوئی اس کے وجودکے بارے میں،کوئی اس کے ساتھ اوروں کو شریک گردانتے ہیں،اورکوئی اس کے احکام وشرائع کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔ یعنی ان کے پاس نہ کوئی عقلی دلیل ہے۔نہ کسی ہادی کی ہدایت،اورنہ کسی صحیفہ آسمانی سے کوئی ثبوت گویا لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلواربھی نہیں۔ (احسن البیان)