وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور جب اس پر ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتا ہے، گویا اس نے وہ سنی ہی نہیں، گویا اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہے، سو اسے دردناک عذاب کی خوش خبری دے دے۔
یہ بدنصیب جو کھیل تماشوں، باجوں گاجوں پر اور راگ راگنیوں پر ریجھا ہوا ہے۔ یہ قرآن کی آیتوں سے بھاگتاہے،کان ان سے بہرے کر لیتا ہے۔اسے یہ آیات اچھی نہیں لگتیں۔سنے بھی توان سنی کرلیتاہے۔اسے فضول کام سمجھتاہے چونکہ اس کی کوئی اہمیت اورعزت اس کے دل میں نہیں ہوتی، اس لیے وہ ان سے کوئی نفع حاصل نہیں کرسکتا،وہ تومحض ان سے بے پروا ہے۔یہ یہاں اللہ کی آیتوں سے اُکتاتاہے توقیامت کے دن عذاب بھی وہ ہوں گے کہ ان سے اُکتا اُکتا اُٹھے گا۔ یہاں آیات قرانی سن کراسے دکھ ہوتا ہے تو وہاں دکھ دینے والے عذاب اُسے بھگتنے پڑیں گے۔(ابن کثیر)