اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ
اللہ وہ ہے جس نے تمھیں کمزوری سے پیدا کیا، پھر کمزوری کے بعد قوت بنائی، پھر قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا بنا دیا، وہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے اور وہی سب کچھ جاننے والا ہے، ہر چیز پر قادر ہے۔
پیدائش انسان کی مرحلہ وار روداد: انسان کی اصل تومٹی سے ہے۔پھرنطفے سے پھرجمے ہوئے خون سے، پھرگوشت کے لوتھٹرے سے،پھراسے ہڈیاں پہنائی جاتی ہیں پھر ہڈیوں پر گوشت پوست چڑھایا جاتا ہے۔ پھر اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔پھرماں کے پیٹ سے ضعیف ونحیف حالت میں نکلتا ہے۔ پھر تھوڑا تھوڑا بڑھتا جاتا ہے۔ اور مضبوط ہوتاجاتاہے۔پھربچپن کے زمانے کی بہاریں دیکھتا ہے۔ پھر جوانی کے قریب پہنچتاہے۔جوان ہوتا تھا۔پھرنشوونماموقوف ہوجاتی ہے۔اب قویٰ پھرمضمحل ہوناشروع ہوجاتے ہیں، طاقتیں گھٹنے لگتی ہیں۔ ادھیڑ عمر کو پہنچتا ہے پھربڈھا ہوتاہے۔ پھربڈھا کھوسٹ ہوجاتاہے۔طاقت کے بعدیہ کمزوری بھی قابل عبرت ہوتی ہے۔کہ ہمت پست ہے ۔دیکھنا،سنناچلناپھرنا،اٹھنابیٹھنا،اُچکناپکڑناغرض ہر چیز کی طاقت گھٹ جاتی ہے رفتہ رفتہ بالکل جواب دے جاتی ہے اورساری صفتیں متغیر ہو جاتی ہیں۔بدن پرجھریاں پڑجاتی ہیں۔رخسارپچک جاتے ہیں،دانت ٹوٹ جاتے ہیں،یہ ہے قوت کے بعدکی ضعیفی اوربڑھاپا۔وہ جوچاہتاہے کرتاہے۔بنانا،بگاڑنااس کی قدرت کے ادنیٰ کرشمے ہیں۔ساری مخلوق اس کی غلام ہے۔وہ سب کامالک ہے۔عالم ہے قادرہے نہ اس کاساکسی کاعلم نہ اس جیسی کسی کی قدرت۔(ابن کثیر)