ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اس نے تمھارے لیے خود تمھی میں سے ایک مثال بیان کی ہے، کیا تمھارے لیے ان (غلاموں) میں سے جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہیں، کوئی بھی اس رزق میں شریک ہیں جو ہم نے تمھیں دیا ہے کہ تم اس میں برابر ہو، ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح تم اپنے آپ سے ڈرتے ہو۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لیے کھول کر آیات بیان کرتے ہیں جو سمجھتے ہیں۔
شرک کی ایک مثال سے وضاحت: یعنی یہ مثال تمہارے حسب حا ل ہے ۔جس سے بات بآسانی تمہاری سمجھ میں آسکتی ہے۔یعنی جب تم یہ پسندنہیں کرتے کہ تمہارے غلام اورنوکرچاکر،جوتمہارے ہی جیسے انسان ہیں وہ تمہارے مال ودولت میں شریک اورتمہارے برابرہوجائیں توپھریہ کس طرح ہوسکتاہے کہ اللہ کے بندے،چاہے وہ فرشتے ہوں،پیغمبرہوں،اولیا،وصلحاہوں یاشجروحجرکے بنائے ہوئے معبود ہوں وہ اللہ کے ساتھ شریک ہوجائیں جب کہ وہ بھی اللہ کے غلام اوراس کی مخلوق ہیں۔ ہمسروں جیساڈرنا: یعنی کیاتم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو،جس طرح تم (اپنے جیسے آزادلوگ)آپس میں ایک دوسرے سے ڈرتے ہو،یعنی جس طرح مشترکہ کاروباریاجائیدادمیں سے خرچ کرتے ہوئے ڈرمحسوس ہوتا ہے کہ دوسرے شریک اس کی باز پُرس کریں گے۔کیاتم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو۔ (القرآن الکریم مطبوعہ سعودیہ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ۔کہ مشرک جولبیک پکارتے تھے اوراس میں اللہ کے لاشریک ہونے کااقرارکرکے پھراس کی غلامی تلے دوسروں کومان کرپھرانہیں اس کاشریک ٹھہراتے تھے،اس پریہ آیت اتری۔ اور اس میں بیان ہے کہ جب تم اپنے غلاموں کوبرابرکاشریک ٹھہرانے سے عار رکھتے ہوتواللہ کے غلاموں کو اللہ كا شریک کیوں ٹھہرارہے ہو۔یہ صاف صاف بیان فرماکرارشادفرماتاہے۔کہ ہم اس طرح کھول کھول کردلائل غافلوں کے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ (ابن کثیر)