وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ ۚ وَلَهُ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اور وہی ہے جو خلق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا اور وہ اسے زیادہ آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں سب سے اونچی شان اسی کی ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
ابتدائی پیدائش بھی اسی نے کی ہے اوراعادہ بھی وہی کرئے گا اوراعادہ بہ نسبت ابتداکے عادتاًآسان اور ہلکا ہوتاہے۔ دونوں پیدائشیں اس مالک کی قدرت کی مظہر ہیں۔ اس پرکوئی کام بھاری ہے نہ بوجھل۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ اللہ فرماتاہے ابن آدم مجھے جھٹلاتاہے۔اسے یہ چاہیے نہیں تھااوروہ مجھے بُراکہتاہے اسے یہ بھی لائق نہ تھا۔اس کاجھٹلاناتویہ ہے کہ کہتاہے جس طرح اس نے مجھے پہلی بار پیدا کیا اسی طرح دوبارہ پیداکرنہیں سکتا۔حالانکہ دوسری مرتبہ کی پیدائش پہلی دفعہ کی پیدائش سے بالکل ہی آسان ہواکرتی ہے۔اس کامجھے بُراکہنایہ ہے کہ کہتاہے کہ اللہ کی اولادہے۔حالانکہ میں’’احداور صمد‘‘ ہوں۔ جس کے نہ اولاد،نہ ماں باپ اورجس کاکوئی ہمسر نہیں (بخاری: ۴۹۷۴) یعنی اتنے کمالات اورعظیم قدرتوں کامالک،تمام مثالوں سے اعلیٰ اوربرتر۔ ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ’’اس جیسی کوئی شی نہیں۔‘‘