وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ تمھیں خوف اور طمع کے لیے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے پانی اتارتا ہے، پھر زمین کو اس کے ساتھ اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کردیتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔
قیام ارض وسما: بجلی اوربارش دونوں میں خوف اوراُمیدیافائدہ کے پہلوموجودہیں بجلی کی کڑک اورچمک سے جہاں یہ خطرہ ہوتاہے کہ کہیں گر کر تباہی نہ مچادے وہیں یہ اُمید بھی بندھتی ہے کہ اچھااب بارش برسے گی،پانی کی ریل پیل ہوگی،ترسالی ہوجائے گی۔مردہ اوربے کارزمین بارش سے زندہ اور وہ ہری بھری ہوجاتی ہے لہلہانے لگتی ہے۔ ہر طرح کی پیداواراُگادیتی ہے۔عقلمندوں کے لیے عظمت الٰہی کی یہ ایک جیتی جاگتی تصویرہے وہ اس نشان کودیکھ کریقین کرلیتے ہیں کہ اس زمین کوزندہ کرنے والاہماری موت کے بعدہمیں بھی ازسر نو زندہ کردینے پرقادرہے۔ (ابن کثیر)