أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے۔ وہ ان سے قوت میں زیادہ سخت تھے اور انھوں نے زمین کو پھاڑا اور اسے آباد کیا اس سے زیادہ جو انھوں نے اسے آباد کیا ہے اور ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آئے تو اللہ ایسانہ تھا کہ ان پر ظلم کرے اور لیکن وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ زمین میں چل پھرکراگلے واقعات معلوم کرو کہ گزشتہ اُمتیں جوتم سے زیادہ زورآورتھیں،تم سے زیادہ مال و زر والی تھیں۔ تم سے زیادہ کنبے قبیلے،بیٹے پوتے والی تھیں۔وہ تم سے زیادہ عمروالے تھے۔تم سے زیادہ آبادیاں انھوں نے قائم کہیں۔تم سے زیادہ کھیتیاں اورباغات ان کے تھے اس کے باوجودجب ان کے زمانے کے رسول آئے۔انہوں نے دلیلیں اورمعجزے دکھائے،پھربھی اس زمانے کے بدنصیبوں نے ان کی نہ مانی۔اوراپنی سیاہ کاریوں میں مشغول رہے توبالآخرعذاب الٰہی ان پربرس پڑے۔اس وقت کوئی نہ تھاجوانہیں بچاسکے یا کسی عذاب کوان پرسے ہٹا سکے۔ اللہ کی ذات اس سے پاک ہے کہ وہ کسی پرظلم کرے۔ (ابن کثیر)