وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ
اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیے اور اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھ دی اور ہم نے اسے اس کا اجر دنیا میں دیا اور بے شک وہ آخرت میں یقیناً صالح لوگوں سے ہے۔
سیدنا ابراہیم علیہ السلام پراللہ کی مہربانیاں: حضرت ابراہیم علیہ السلام پرجتنے بھی ابتلا کے دورآئے ان سب میں آپ کامیاب رہے جب ہجرت کی تواس وقت تک آپ کی کوئی اولادناتھی گھربار،وطن،عزیزواقارب چھوڑنے پراللہ نے آپ کواولادعطافرمادی کہ دل بہلارہے مزیدانعام یہ فرمایاکہ نبوت آپ ہی کے خاندان سے مختص فرمادی،آپ کے بعد جتنے بھی نبی آئے آپ ہی کی نسل سے آئے ۔اسی لیے آپ کوابوالانبیاء بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں سے صرف آخری نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولادسے مبعوث ہوئے ۔باقی سب سیدنااسحاق علیہ السلام بلکہ ان کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولادسے تھے۔جنہیں اسرائیل بھی کہاجاتاہے۔ دنیا میں اجر: (۱)نبوت کوان کے خاندان سے مختص کردیا۔(۲)تمام لوگوں کا آپ کو امام بنادیا،یہی وجہ ہے کہ یہودی،عیسائی(حتیٰ کہ مشرکین بھی)آپ کی عزت وتکریم کرتے ہیں اورمسلمان توہیں ہی ملت ابراہیمی کے پیرو۔ (۳) رہتی دنیاتک آپ کا ذکر خیر چھوڑ دیا۔ اُمت محمدیہ میں ذکرخیرکی صورت یہ ہے کہ ہرمسلمان پرواجب ہے کہ اپنی ہرنمازمیں آپ پردرورپڑھے ۔اورآخرت میں بھی وہ بلنددرجات کے حامل اورصالحین میں سے ہوں گے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اٰتَيْنٰهُ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةًوَ اِنَّهٗ فِي الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِيْنَ﴾ (النحل: ۱۲۲) ’’ہم نے اسے دنیا میں بھی بہتری دی اوربیشک وہ آخرت میں بھی نیکوکاروں میں ہیں۔‘‘