فَآمَنَ لَهُ لُوطٌ ۘ وَقَالَ إِنِّي مُهَاجِرٌ إِلَىٰ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
تو لوط اس پر ایمان لے آیا اور اس نے کہا بے شک میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں، یقیناً وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
سیدنا لوط علیہ السلام کاایمان لانااورہجرت کرنا: سیدنالوط علیہ السلام سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ کے امتحان سے صحیح سلامت باہرنکل آئے۔اس وقت سیدنالوط علیہ السلام نے ان پر ایمان لے آنے کا اعلان کر دیا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سیدنا لوط علیہ السلام پہلے مشرک تھے کیونکہ نبیوں کی نبوت سے پہلی زندگی بھی اللہ کی مہربانی سے ایسی نجاستوں سے پاک وصاف ہوتی ہے۔ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ اوربھی کئی ایسے آدمی ہوتے ہیں جومشرک سے بیزارقلب سلیم رکھتے ہیں مگرانہیں صحیح راہنمائی نہیں ملتی۔ مفسرین کہتے ہیں کہ یہ ہجرت سیدنالوط علیہ السلام اورحضرت ابراہیم علیہ السلام دونوں نے مل کرکی تھی اوریہ سفرہجرت بابل سے فلسطین کی طرف تھا۔اللہ کی حکمت اسی میں تھی کہ آپ وہاں چلے جائیں۔اسی مقام پرسیدنالوط علیہ السلام کوبھی نبوت ملی۔ تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت لوط علیہ السلام کوسدوم کے علاقے کی طرف بھیج دیا۔