فَأَنجَيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ وَجَعَلْنَاهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ
پھر ہم نے اسے بچالیا اور کشتی والوں کو بھی اور اسے جہانوں کے لیے ایک نشانی بنا دیا۔
اہل عالم کے لیے نشانی: جب قوم نوح علیہ السلام پر اللہ کا غضب نازل ہواتواللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے اپنے نبی کو اور ایمان والوں کو جو آپ کے ساتھ آپ کے حکم سے طوفان سے پہلے کشتی میں سوارہوچکے تھے، بچالیا۔ ہم نے سے کشتی کودنیاکے لیے نشانی عبرت بنادیاحضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ ’’اول اسلام تک وہ کشتی جودی پہاڑ پر تھی۔‘‘ یا یہ کہ اس کشتی کودیکھ کرپھرپانی کے سفرکے لیے جوکشیتاں لوگوں نے بنائیں،ان کوانہیں دیکھ کراللہ کاوہ بچانایادآجاتا ہے۔ (تفسیرطبری۲۰،۱۸) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اٰيَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ۔ وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا يَرْكَبُوْنَ﴾ (یٰسٓ: ۴۱۔ ۴۲) ’’ہماری قدرت کی ایک نشانی ان کے لیے یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کوبھری ہوئی کشتی میں بٹھا لیا اور ہم نے ان کے لیے اوربھی اسی جیسی سواریاں بنادیں۔‘‘