قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ
کہا اے میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی بنادے؟ فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین دن لوگوں سے بات نہیں کرے گا مگر کچھ اشارے سے اور اپنے رب کو بہت زیادہ یاد کر اور شام اور صبح تسبیح کر۔
اللہ تعالیٰ نے زکریا سے کہا کہ لوگوں سے بالکل کلام نہیں کرنا، دن رات میری عبادت کرنی ہے۔ دل کو ذکرِ خدا سے زندگی ملتی ہے اور اللہ کا ذکر اثر کرتا ہے دل ہی دل میں آہ وزاری سے، رب کے خوف سے، ہلکی آواز میں ہر طرح اللہ کا ذکر کرنا چاہیے، صبح و شام کے اذکار انسان کے لیے مفید ہیں۔ بہت ساری مصیبتوں اور اردگرد کے ماحول کی مصیبتوں سے بچالیے جاتے ہیں۔ نفس کی اکتاہٹوں سے بچا لیے جاتے ہیں۔ انسان غفلت میں نہیں رہتا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور میرے ذکر سے ہونٹ ہلاتا ہے‘‘۔ (بخاری: ۷۴۰۵) کوئی چیز ایسی نہیں جو اللہ کے عذاب سے بچا سکے سوائے اللہ کے ذکر کے اللہ كو یہ عمل پسند ہے كہ جب تو فوت ہو تو تیری زبان پر اللہ کا ذکر ہو۔ کثرت سے ذکر کرنے والے ساری بھلائیاں لوٹ کر لے گئے۔