وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ ۗ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور تیرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے اور چن لیتا ہے، ان کے لیے کبھی بھی اختیار نہیں، اللہ پاک ہے اور بہت بلند ہے، اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔
صفاتِ الٰہی: چونکہ اللہ تعالیٰ ہی سب مخلوق کاخالق ہے۔ تمام اختیارات والا اللہ ہی ہے۔ اس کا کوئی شریک و ساتھی نہیں، جو چاہے پیداکرے، جسے چاہے اپناخاص بندہ بنالے، تمام اُمور، سب خیر وشر اسی کے ہاتھ میں ہے۔ سب کی بازگشت اسی کے ہاتھ میں ہے کسی کوکوئی اختیار نہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہ آیت اسی بیان میں ہے کہ مخلوق کی پیدائش میں، تقدیر کے مقرر کرنے میں اختیار رکھنے میں اللہ ہی اکیلا ہے اور نظیر سے پاک ہے۔ اسی لیے آیت کے خاتمہ پر فرمایاکہ جن بتوں کو وہ شریک الٰہی ٹھہرا رہے ہیں جو نہ کسی چیز کو بناسکیں نہ کسی طرح کا اختیار رکھیں ۔ اللہ تعالیٰ ان سب سے پاک ہے۔