فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
تو فرشتوں نے اسے آواز دی، جب کہ وہ عبادت خانے میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا کہ بے شک اللہ تجھے یحییٰ کی بشارت دیتا ہے، جو اللہ کے ایک کلمے (عیسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کرنے والا اور سردار اور اپنے آپ پر بہت ضبط رکھنے والا اور نبی ہوگا نیک لوگوں میں سے۔
دعا کی قبولیت میں وقت ہی نہ لگا۔ ایک ندا نیچے سے گئی اور ایک ندا اوپر سے آگئی۔ حضرت زکریا محراب میں کھڑے نماز ادا کررہے تھے تو فرشتوں نے آپ کو بیٹے کی خوشخبری دی۔ اللہ تعالیٰ نے نام بھی خود ہی تجویز فرمادیا اور صفات بھی بیان فرمادیں۔ (۱)اللہ تعالیٰ نے یحییٰ نام رکھا اور بتایا کہ آج تک کسی انسان کا یہ نام نہیں رکھا گیا۔ (۲)کلمتہ اللہ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تصدیق کرے گا۔ (۳) وہ بنی اسرائیل کا سردار ہوگا اور اس قوم کی خراب حالت کی اصلاح کرے گا۔ (۴) وہ حصور ہوگا یعنی اسے عورتوں کی طرف کچھ رغبت نہ ہوگی اور نہ گناہ کے کاموں کی طرف۔ (۵) وہ نبی ہوگا اور پاک باز لوگوں میں سے ہوگا۔