إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
بے شک تو ہدایت نہیں دیتا جسے تو دوست رکھے اور لیکن اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔
یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمدرد اور غم گسار چچا کاانتقال ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوشش فرمائی کہ چچا اپنی زبان سے ایک مرتبہ لا الہ الا اللہ کہہ دے تاکہ قیامت والے دن میں اللہ سے ان کی مغفرت کی سفارش کرسکوں ۔ لیکن وہاں روسائے قریش ابوجہل اور عبداللہ بن اُبی اُمیہ کی موجودگی کی وجہ سے ابو طالب قبول اسلام کی سعادت سے محروم رہے اور کفرپر ہی ان کاخاتمہ ہوگیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کابڑا قلق اور صدمہ تھا۔ (بخاری: ۴۷۷۲، مسلم: ۲۴) اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرماکر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر واضح کیا کہ آپ کاکام صرف دعوت وتبلیغ اور راہنمائی ہے۔ لیکن ہدایت کے راستے پر چلادینایہ ہمارا کام ہے۔ ہدایت اسے ہی ملے گی جسے ہم ہدایت سے نوازنا چاہیں گے نہ کہ جسے آپ ہدایت پر دیکھنا پسند کریں ۔