قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطَانًا فَلَا يَصِلُونَ إِلَيْكُمَا ۚ بِآيَاتِنَا أَنتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغَالِبُونَ
کہا ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو ضرور مضبوط کریں گے اور تم دونوں کے لیے غلبہ رکھیں گے، سو وہ تم تک نہیں پہنچیں گے، ہماری نشانیوں کے ساتھ تم دونوں اور جنھوں نے تمھاری پیروی کی، غالب آنے والے ہو۔
اس آیت کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے تین امور بیان فرمائے ۔ (۱) حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا قبول کرلی گئی اور ان کی سفارش پر حضرت ہارون علیہ السلام کو بھی نبوت سے سرفراز فرما کر ان کاساتھی اور مدد گار بنا دیا گیا (۲) ہم تمہاری حفاظت فرمائیں گے ۔ فرعون کے اہالی موالی تمہاراکچھ نہیں بگاڑ سکیں گے (۳) انجام کار تم اور تمہارے ماننے والے ہی غالب آئیں گے جیسے فرمان ہے :’’اللہ دیکھ چکاہے، میں اور میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی غالب آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ قوت والا، غنیمت والاہے۔