وَأَخِي هَارُونُ هُوَ أَفْصَحُ مِنِّي لِسَانًا فَأَرْسِلْهُ مَعِيَ رِدْءًا يُصَدِّقُنِي ۖ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ
اور میرا بھائی ہارون، وہ زبان میں مجھ سے زیادہ فصیح ہے، تو اسے میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے، بے شک میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بچپن کے زمانے میں جب کہ آپ کے سامنے بطور تجربے کے ایک آگ کاانگارہ اور ایک کھجور یاایک موتی رکھاتو آپ نے انگارہ پکڑ کر منہ میں ڈال لیاتھا اس واسطے آپ کی زبان میں کچھ کسر رہ گئی تھی اس لیے آپ علیہ السلام نے اپنی زبان کی بابت اللہ سے دعا مانگی تھی کہ میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں اور میرے بھائی ہارون علیہ السلام کو میرا وزیر بنادے اس سے میرا بازو مضبوط کر اور اسے میرے کام میں شریک کر،تاکہ نبوت و رسالت کا فریضہ ادا ہو اور تیرے بندوں کو تیری کبریائی کی دعوت دے سکیں او راگر وہ لوگ مجھے جھٹلائیں تو ایک تو میری تصدیق کرنے والا ہو جس سے مجھے کچھ سہارا مل جائے اور وہ بھی حوصلہ افزائی کاباعث بن سکے۔