وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ
اور ہم نے اس پر پہلے سے تمام دودھ حرام کردیے تو اس نے کہا کیا میں تمھیں ایک گھر والے بتلاؤں جو تمھارے لیے اس کی پرورش کریں اور وہ اس کے خیر خواہ ہوں۔
سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے لیے اناکی تلاش: جب فرعون کی بیوی نے یہ طے کرلیاکہ وہ خود اس بچہ کی پرورش کرے گی تواس کے لیے دودھ پلانے والی اَنا کی تلاش شروع ہونے لگی ۔ مگر جو بھی انا لائی جاتی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس کا دودھ پینے کی رغبت نہ ہوتی ۔ یہ بھی دراصل مشیت الٰہی کا ایک کرشمہ تھا کہ کئی دنوں کابھوکا بچہ کسی بھی دایہ کا دودھ پینے سے انکار کردیتاتھا۔ آخر اپنی لونڈیوں کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو باہر بھیجا کہ کسی دایہ کو تلاش کرو، جس کا یہ دودھ پیے۔ لونڈیاں جب باہر نکلیں تو یہ سب منظر ان کی ہمشیرہ خاموشی سے دیکھ رہی تھی ۔آخر بول پڑیں کہ میں تمہیں ’’ایسا گھرانہ بتاؤں جو اس بچہ کی تمہارے لیے پرورش کرے ۔ چنانچہ لڑکی کے مشورہ کے مطابق اُم موسیٰ کو طلب کیاگیا۔ جونہی اُم موسیٰ نے بچہ اپنی چھاتی سے لگایا تو بچے نے دودھ پینا شروع کردیا۔ اس طرح آل فرعون کی اور خود ام موسیٰ کی بھی ایک بہت بڑی پریشانی دور ہوگئی ۔