سورة النمل - آیت 74

وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَمَا يُعْلِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بے شک تیرا رب یقیناً جانتا ہے جو ان کے سینے چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان کازبانی مطالبہ تویہ ہے کہ عذاب جلدکیوں نہیں آجاتا۔لیکن اس مطالبہ کے جومحرکات ہیں اورجوکچھ یہ اپنے آپ کواپنے دلوں میں سمجھے بیٹھے ہیں۔ان کایہ تمہارے سامنے اظہارنہیں کرتے۔ان کے دلوں کے پوشیدہ کینوں اور ناپاک ارادوں کواللہ خوب جانتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿سَوَآءٌ مِّنْكُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَ مَنْ جَهَرَ بِهٖ وَ مَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِالَّيْلِ وَ سَارِبٌۢ بِالنَّهَارِ﴾ (الرعد: ۱۰) ’’تم میں سے کسی کااپنی بات کوچھپاکرکہنااوربآوازبلنداسے کہنا،اورجورات کوچھپاہواہو،اورجودن میں چل رہاہو،سب اللہ پر برابر و یکساں ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ اِنْ تَجْهَرْ بِالْقَوْلِ فَاِنَّهٗ يَعْلَمُ السِّرَّ وَ اَخْفٰى﴾ (طہٰ: ۷) ’’اگرتواونچی بات کہے تووہ توہرایک پوشیدہ،بلکہ پوشیدہ سے پوشیدہ تر چیز کو بھی بخوبی جانتا ہے۔‘‘  پھرفرماتاہے کہ ہرغائب وحاضرکااسے علم ہے، وہ علام الغیوب ہے۔ اس نے لوح محفوظ میں یہ سب لکھ رکھاہے کہ جس عذاب کی یہ جلدی مچاتے ہیں اس کاعلم صرف وہی جانتاہے،اورجب وہ وقت آجاتاہے جواس نے کسی قوم کی تباہی کے لیے لکھ رکھا ہوتا ہے تو پھر اُسے تباہ کردیتاہے۔یہ مقررہ وقت آنے سے پہلے جلدی کیوں کرتے ہیں۔