قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
انھوں نے کہا آپس میں اللہ کی قسم کھاؤ کہ ہم ضرور ہی اس پر اور اس کے گھر والوں پر رات حملہ کریں گے، پھر ضرور ہی اس کے وارث سے کہہ دیں گے ہم اس کے گھر والوں کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور بلاشبہ ہم ضرور سچے ہیں۔
قوم ثمودکے نو غنڈوں کی سازش: جب ان لوگوں نے ملی بھگت سے قدارکوآگے لگا کر ناقۃ اللہ کوزخمی کردیاتوسیدناصالح علیہ السلام نے لوگوں کوتین دن کے بعدعذاب آنے کاالٹی میٹم دے دیا۔اس الٹی میٹم کے بعدان لوگوں نے اہم مشورہ کیاکہ آج رات صالح علیہ السلام اوراس کے گھر والوں کو قتل کر ڈالو۔ اس پرسب نے حلف اُٹھائے اورمضبوط عہدوپیمان کیے۔ یہ ایسی ہی سکیم تھی جیسی قریش مکہ نے ہجرت سے پیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاقصہ پاک کردینے کے لیے بنائی تھی۔ان کاخیال تھاکہ جب سیدناصالح علیہ السلام کے ولی (جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولی ابوطالب تھے)ہم سے کوئی بات پوچھیں گے توہم کہہ دیں کہ ہم تو موقع پر موجود ہی نہ تھے۔ ہمیں کیا خبر کہ ان کو کون قتل کر گیا ہے۔ اور یقیناً ہم سچے ہیں۔