وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ ۖ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ
اور سلیمان داؤد کا وارث بنا اور اس نے کہا اے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی اور ہمیں ہر چیز میں سے حصہ دیا گیا ہے۔ بے شک یہ یقیناً یہی واضح فضل ہے۔
حضرت داؤد علیہ السلام کے وارث حضرت سلیمان علیہ السلام ہوئے اس سے مرادنبوت اوربادشاہت کی وراثت ہے۔حضرت داؤد علیہ السلام کے اوربھی بیٹے تھے جواس وراثت سے محروم رہے۔انبیاء کا ترکہ تقسیم نہیں ہوتا۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے۔ہم جماعت انبیاء ہیں ہمارے ورثے نہیں بٹاکرتے۔ہم جوکچھ چھوڑجائیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔(بخاری: ۳۷۱۲، احمد: ۲/ ۴۶۳) اللہ کا فضل: حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے آپ پرجس فضل کااعتراف کیاہے وہ دوباتیں ہیں ایک یہ کہ اللہ نے ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی۔یعنی پرندے وغیرہ آپس میں ایک دوسرے سے جوباتیں کرتے ہیں انہیں آپ سمجھ جاتے ہیں،پھرآپ جوکہناچاہتے پرندے بھی اسے سمجھ جاتے تھے اوردوسری نعمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ضروریات کی تمام چیزیں بھی ہمیں عطا فرما دیں ہیں جیسے علم، نبوت حکمت،مال،جن و انس، طیور و حیوانات کی تسخیر وغیرہ۔