فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ
پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا اور نہ کبھی کرو گے تو اس آگ سے بچ جاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
اس آیت میں رب تعالیٰ شعور سے کام لینے کا حکم دیتا ہے کہ ذرا سوچو تم کس چیز کا انکار کررہے ہو۔ اللہ کی راہنمائی کا انکار۔ تو پھر یہ انکار صرف دنیا تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ اپنے انجام تک پہنچ کر رہے گا پھر ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان ہی نہیں معدنی پتھر بھی ہیں، جیسے پتھر کا کوئلہ، گندھک وغیرہ جو آگ کی حدّت کو بیسیوں گنا بڑھا دیتے ہیں بعض علماء نے کہا ہے کہ حجارہ سے مراد پتھر کے وہ بت ہوں گے جن کی پوجا کی جارہی ہے اس قول کی تائید اس آیت سے بھی ہوجاتی ہے: ﴿اِنَّكُمْ وَ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ﴾ (الانبیاء: ۹۸) ’’تم بھی اور اللہ کے سوا جنھیں تم پوجتے ہو سب دوزخ کاایندھن بنو گے۔‘‘ تاکہ کافروں کو اپنے معبودوں کی حقیقت کا علم ہوسکے اور ان کی حسرت میں مزید اضافہ ہو۔ انسان گمراہ کب ہوتا ہے؟ جب انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں سنّت کی پیروی نہیں کرتے اور اپنے نفس کی پیروی کرتے ہیں، نماز میں غفلت کرتے ہیں ، رسم و رواج میں اپنی م رضی کرتے ہیں جن میں مردوں سے زیادہ عورتیں مبتلا ہیں اور سنت كے خلاف چل كر یہ كہہ دیتی ہیں کہ چلو کوئی بات نہیں۔ كہ یہی گمراہی كا راستہ ہے۔ جس کا قدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے ہٹ گیا وہ جنت کے راستے سے ہٹ گیا ۔ اتباع کا مفہوم کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال ، اخلاق ، عقائد اور عبادات كی پیروی کرنا۔ توحید کا راستہ: قرآن کا راستہ۔ اتباع کا راستہ۔ اللہ کی تعلیم کا راستہ۔