سورة الشعراء - آیت 202

فَيَأْتِيَهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس وہ ان پر اچانک آپڑے اور وہ سوچتے بھی نہ ہوں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی آج انھیں مہلت ملی ہوئی ہے تو یہ عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ پھر جب عذاب دیکھ لیں گے تو اس وقت مہلت کامطالبہ کریں گے حالانکہ نہ ان کاپہلامطالبہ درست تھا نہ دوسرا درست ہوگا۔ اس لیے کہ عذاب الٰہی کے لیے بھی ایک ضابطہ مقر ر ہے۔ اس کادارو مدار کسی کے مطالبہ کرنے یا نہ کرنے پر نہیں ہوتا۔پھر جب معین وقت پر عذاب آجاتاہے تو اس میں تاخیر نہیں ہوسکتی اور نہ کسی کے مطالبہ پر مزید مہلت مل سکتی ہے۔