فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ
تو انھیں عذاب نے پکڑ لیا۔ بے شک اس میں یقیناً ایک نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے۔
اس بدبخت نے اونٹنی کی کونچیں(پاؤں کی رگیں)کاٹ ڈالیں۔اونٹنی نے ایک زورکی چیخ ماری اوراسی پہاڑمیں جاکرغائب ہوگئی اسی طرح اس کابچہ بھی پہاڑ میں جاکرغائب ہوگیا۔اب ان لوگوں کوعذاب کاخطرہ محسوس ہونے لگا۔حضرت صالح علیہ السلام نے کہاکہ اب تمہیں صرف تین دن کی مہلت ہے،چوتھے دن تم سب کو ہلاک کردیاجائے گا۔سیدناعلیہ السلام پرایمان لانے والوں کی کل تعدادایک سوبیس تھی آپ انہیں ساتھ لے المدائن کی طرف ہجرت کرگئے اوررملہ کے مقام پر آکر آباد ہوگئے۔ قوم ثمود پر زلزلہ اورصائقہ کاعذاب: اس قوم پرزبردست زلزلے کاعذاب آیا۔جس نے پہاڑوں تک کی جڑیں ہلا دیں۔ ان میں شگاف پڑگئے اورپتھرپرپتھرگرنے لگ گئے جس سے ان کے پیشترمکانات کھنڈر میں تبدیل ہوگئے۔اس دوران بڑی خوف ناک اورکانوں کوپھاڑدینے والی آوازیں بھی نکلتی تھیں۔چنانچہ اس دوہرے عذاب سے یہ بہ بخت قوم صفحۂ ہستی سے نیست ونابودکردی گئی۔