فَعَقَرُوهَا فَأَصْبَحُوا نَادِمِينَ
تو انھوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں، پھر پشیمان ہوگئے۔
لیکن یہ لوگ زیادہ مدت تک اس پابندی کوبرداشت نہ کرسکے، چنانچہ چوری چھپتے باتیں کرتے اوردل ہی دل میں اس پابندی پرکڑھتے رہتے تھے۔ان میں ایک بدکارعورت جوبہت مالدارتھی، اس نے اپنے آشناکواس بات پرآمادہ کرلیاکہ اب اس اونٹنی کاقصہ پاک کردیاجائے۔سب نے اس کی ہاں میں ہاں ملادی چنانچہ وہی بدبخت زانی اس کام کے لیے تیار ہوگیا۔ بخاری،کتاب التفسیر میں ہے کہ عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں سیدناصالح علیہ السلام کی اونٹنی کااوراس شخص کاذکر کیا جس نے اونٹنی کو زخمی کیاتھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔وہ شخص اپنی قوم میں سب سے زیادہ بدبخت تھا۔وہ ایک زورآور،شریراورمضبوط شخص تھاجواپنی قوم میں ابو زمعہ (زبیربن عوام کے طرح تھااوراس کانام قدارتھا۔‘‘ (بخاری: ۴۹۴۲)