سورة الشعراء - آیت 5

وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمَٰنِ مُحْدَثٍ إِلَّا كَانُوا عَنْهُ مُعْرِضِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی جو نئی ہو، مگر وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب کوئی آسمانی کتاب نازل ہوئی تو بہت سے لوگوں نے اس سے منہ موڑ لیا۔ باوجود تیری پوری آرزو کے اکثر لوگ بے ایمان ہی رہیں گے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ﴾ (یٰسٓ: ۳۰) ’’بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس جو بھی رسول آیا، انھوں نے اس کا مذاق اڑایا۔‘‘ اور ایک جگہ ارشاد ہے ہم نے پے در پے پیغمبر بھیجے لیکن جس امت کے پاس اس کا رسول آیا، اس نے اپنے رسول کو جھٹلانے میں کمی نہ کی۔‘‘ پھر فرمایا: نبی آخر الزمان کی قوم نے بھی اسے جھٹلایا ہے۔