سورة الفرقان - آیت 72

وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ جو جھوٹ میں شریک نہیں ہوتے اور جب بے ہودہ کام کے پاس سے گزرتے ہیں تو باعزت گزر جاتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شہادۃ الزور کا مطلب: جھوٹی گواہی: اللہ کے بندے جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ یعنی شرک و کفر اور ہر طرح کی غلط چیزیں مثلاً لہو ولعب، گانا، بجانا اور دیگر بیہودہ جاہلانہ رسوم وافعال سب اس میں شامل ہیں۔ اور عبادالرحمن کی یہ صفت بھی ہے کہ بری مجلسوں میں شریک نہیں ہوتے شراب خانوں میں نہیں جاتے۔ صحیحین میں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں تین دفعہ یہی فرمایا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا، ہاں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا، اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، اس وقت آپ تکیہ لگائے بیٹھے تھے، اب اس سے الگ ہو کر فرمانے لگے سنو! اور جھوٹی بات کہنا، سنو اور جھوٹی گواہی دینا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بار بار فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم اپنے دل میں کہنے لگے کہ کاش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اب خاموش ہو جاتے۔ (بخاری: ۲۶۵۴، مسلم: ۸۷) اور جہاں کوئی لغو اور بیہودہ قسم کا کام ہو رہا ہو اللہ کے بندے وہاں حاضر ہو کر تماشائی نہیں بنتے اور ان کی طبیعت قطعاً یہ گوارا نہیں کرتی کہ وہ ایسی مجالس میں شریک ہوں بلکہ خاموشی اور وقار کے ساتھ وہاں سے گزر جاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔‘‘ (مسلم: ۵)