وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِ ۚ وَكَفَىٰ بِهِ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا
اور اس زندہ پر بھروسا کر جو نہیں مرے گا اور اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کر اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں کی پوری خبر رکھنے والا کافی ہے۔
اے پیغمبر اپنے تمام کاموں میں اس اللہ پر بھروسہ رکھیے جو ہمیشہ اور دوام والا ہے جو حی وقیوم ہے۔ جو اول وآخر، ظاہر و باطن اور ہر چیز کا عالم ہے۔ اسی کی ذات ایسی ہے جس پر توکل کیا جائے ہر گھبراہٹ میں اسی کی طرف جھکا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰاَيُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ وَ اللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدۃ: ۶۷) ’’اے نبی! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے اتارا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے حق رسالت ادا نہیں کیا، آپ بے فکر رہیے اللہ آپ کو لوگوں کے برے ارادوں سے بچا لے گا۔‘‘ اس کی تسبیح وحمد بیان کرتا رہ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعمیل میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (سُبْحَانَـکَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ) (بخاری: ۷۹۴) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاعَبُدْہُ وَتَوَکَّلْ عَلَیْہِ﴾ (ہود: ۱۲۳) ’’سو اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ رکھ۔‘‘ اللہ پر اپنے بندوں کے سب اعمال ظاہر ہیں کوئی ایک ذرا بھی اس سے پوشیدہ نہیں۔