سورة الفرقان - آیت 25
وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاءُ بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلَائِكَةُ تَنزِيلًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور جس دن آسمان بادل کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے اتارے جائیں گے، لگاتار اتارا جانا۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
فیصلوں کا دن: قیامت کے دن کے ہولناک امور میں سے ایک آسمان کا پھٹ جانا اور نورانی ابر کا نمودار ہونا بھی ہے، جس کی روشنی سے آنکھیں چکا چوند ہو جائیں گی پھر فرشتے اتریں گے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کے جلو میں میدان محشر میں جہاں ساری مخلوق جمع ہوگی، حساب کتاب کے لیے جلوہ فرما ہوگا۔ جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا اَنْ يَّاْتِيَهُمُ اللّٰهُ فِيْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ﴾ (البقرۃ: ۲۱۰) ’’کیا انھیں اس بات کا انتظار ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے بادلوں میں آئیں۔‘‘