أَصْحَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَأَحْسَنُ مَقِيلًا
اس دن جنت والے ٹھکانے کے اعتبار سے نہایت بہتر اور آرام گاہ کے اعتبار سے کہیں اچھے ہوں گے۔
قیامت کا دن ہمارے موجودہ حساب سے پچاس ہزار سال کا دن ہے، اس دن کی بھی دوپہر اور شام ہوگی۔ ایک حدیث میں آتا ہے: ’’اللہ تعالیٰ دوپہر سے پہلے پہلے حساب کتاب سے فارغ ہو جائیں گے۔ اہل جنت، جنت میں اور اہل دوزخ جہنم میں چلے جائیں گے۔‘‘ اور اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اہل جنت دوپہر کے بعد جنت میں ہی جا کر سوئیں گے کیونکہ قیلولہ دوپہر کے بعد سونے کو اور مقیلا دوپہر کے بعد سونے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ دن آدھا ہونے سے بھی پہلے جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں قیلولہ کریں گے پھر آپ نے یہی آیت پڑھی ﴿ثُمَّ اِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَااِلَى الْجَحِيْمِ﴾ (الصافات: ۶۸) ’’پھر ان سب کا لوٹنا جہنم کی (آگ کے ڈھیر) کی طرف ہو گا۔‘‘ (ابن کثیر: ۴/ ۱۰) جنت میں جانے والے صرف ایک مرتبہ جناب باری کے سامنے پیش ہوں گے یہی آسانی سے حساب لینا ہے، پھر جنت میں جا کر دوپہر کو آرام کریں گے۔ ایک حدیث میں ہے کہ مومنوں یا اہل جنت کو پچاس ہزار سال کا دن ایسا ہلکا محسوس ہوگا جیسے کسی فرض نماز کا وقت ہوتا ہے۔ (مسند احمد: ۳/ ۷۵)