قَالُوا سُبْحَانَكَ مَا كَانَ يَنبَغِي لَنَا أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ نَسُوا الذِّكْرَ وَكَانُوا قَوْمًا بُورًا
وہ کہیں گے تو پاک ہے، ہمارے لائق نہ تھا کہ ہم تیرے سوا کسی بھی طرح کے دوست بناتے اور لیکن تو نے انھیں اور ان کے باپ دادا کو سامان دیا، یہاں تک کہ وہ (تیری) یاد کو بھول گئے اور وہ ہلاک ہونے والے لوگ تھے۔
قیامت کے دن مطیع ومطاع کا مکالمہ: معبود اپنی بریت کا اظہار کرنے کے بعد کہیں گے کہ ان کے گمراہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ تو نے انھیں اور ان کے آباء واجداد کو عیش وآرام دیا، پس یہ لوگ اسی عیش وآرام میں پڑ کر اور غفلت کے نشہ میں چور چور ہو کر تیری یاد سے بے نیاز ہوگئے۔ پیغمبروں کی ہدایت سے آنکھیں بند کر لیں، کسی نصیحت پر کان نہ دھرا۔ تو نے جس قدر ان پر مہربانیاں کیں اتنے ہی یہ نمک حرام ثابت ہوئے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ وہ ان نعمتوں پر تیرا شکر ادا کرتے مگر یہ الٹا متکبر بن کر کفر وعصیان پر تل گئے۔