وَاتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا
اور انھوں نے اس کے سوا کئی اور معبود بنالیے، جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں اور اپنے لیے نہ کسی نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اور نہ کسی موت کے مالک ہیں اور نہ زندگی کے اور نہ اٹھائے جانے کے۔
مشرکوں کی جہالت: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے الوہیت کے کئی معیار بیان فرمائے ہیں، اور عام دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے معبودوں کو ان معیاروں پر جانچ کر دیکھیں، پھر بتائیں کہ آیا ان کے معبودوں میں الوہیت کا شائبہ تک بھی پایا جاتا ہے۔ وہ معیارات یہ ہیں: (۱) جو ہستی کوئی چیز پیدا نہ کر سکے یا کسی بھی چیز کی خالق نہ ہو وہ الٰہ نہیں ہو سکتی۔ (۲)جو چیز خود پیدا شدہ ہو یا مخلوق ہو وہ الٰہ نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ ہر پیدا ہونے والی چیز کو فنا بھی ہونا ہے۔ اور فنا ہونے والی چیز الٰہ نہیں ہو سکتی۔ (۳)جو ہستی کسی دوسری چیز کو فائدہ یا نقصان نہ پہنچا سکتی ہو باالفاظ دیگر جو حاجت روا یامشکل کشا نہ ہو وہ الٰہ نہیں ہو سکتی۔ (۴)اللہ کی شان یہ ہے کہ وہ ہر وقت زندہ سے مردہ اور مردہ سے زندہ چیزیں پید کر رہا ہے۔ اور مشرکوں کے معبودوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے چیلنج کے طور پر فرمایا کہ وہ ایک حقیر سی مخلوق مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے۔ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو یہ سب مل کر اس سے اپنی سلب شدہ چیز بھی واپس نہیں لے سکتے اور مردوں کو زندہ کر کے اٹھا کھڑا کرنا تو اور بھی بڑی بات ہے۔ لیکن اللہ پر یہ کام مشکل نہیں۔ صرف ایک آواز کے ساتھ تمام مخلوق زندہ ہو کر اس کے سامنے ایک چٹیل میدان میں کھڑی ہو جائے گی۔ وہی معبود برحق ہے اس کے سوا نہ کوئی رب ہے نہ لائق عبادت ہے۔ اس کا چاہا ہوتا ہے اس کے چاہے بغیر کچھ بھی نہیں ہوتا، وہ ماں، باپ، لڑکی، لڑکوں سے پاک ہے، وہ احد ہے، صمد ہے وہ لم یلد ولم یولد ہے۔ اس کا کوئی کفو نہیں۔