أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
سن لو! بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، یقیناً وہ جانتا ہے جس حال پر تم ہو اور اس دن کو بھی جب وہ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے، پھر وہ انھیں بتائے گا جو کچھ انھوں نے کیا اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
ہر ایک اس کے علم میں ہے: یعنی زمین وآسمان کا مالک، عالم الغیب و الشہادۃ، بندوں کے کھلے چھپے اعمال کا جاننے والا اللہ ہی ہے۔ خالق ومالک ہے، وہ جس طرح تصرف کرے، جس طرح جس چیز کا چاہے حکم دے، پس اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی مخالفت نہ کی جائے اور جس سے اس نے منع کر دیا ہے اس کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔ اور مخالفین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ تنبیہ ہے کہ جو حرکات تم کر رہے ہو یہ نہ سمجھو کہ وہ اللہ سے مخفی رہ سکتی ہیں اس کے علم میں سب کچھ ہے اور وہ قیامت والے دن ان کے اعمال کے لحاظ سے جزا وسزا دے گا۔ الحمد للہ سورئہ نور کی تفسیر ختم ہوئی۔