وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور عورتوں میں سے بیٹھ رہنے والیاں، جو نکاح کی امید نہیں رکھتیں سو ان پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے کپڑے اتار دیں، جب کہ وہ کسی قسم کی زینت ظاہر کرنے والی نہ ہوں اور یہ بات کہ (اس سے بھی) بچیں ان کے لیے زیادہ اچھی ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
یعنی بوڑھی عورتیں جب کہ موٹا جوڑا پہنے اور دوپٹہ اوڑھے ہوئے ہوں انھیں اس کے اوپر اور چادر ڈالنا ضروری نہیں لیکن مقصود اس سے بھی اظہار زینت نہ ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب اس قسم کے سوالات عورتوں نے کیے تو آپ نے فرمایا: تمہارے لیے بناؤ سنگھار بے شک حلال اور طیب ہے، لیکن غیر مردوں کی آنکھیں ٹھنڈی کرنے کے لیے نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، گو چادر کا نہ لینا ان بوڑھی عورتوں کے لیے جائز تو ہے مگر تاہم افضل یہی ہے کہ چادروں اور برقعوں میں ہی رہیں اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔ (بخاری: ۴۷۹۵)