إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
یہ آیت سود خور اور متقی لوگوں کے درمیان فرق بتاتی ہے اور قرآن کا یہ دستور ہے کہ جہاں اہل دوزخ کا ذکر آیا تو ساتھ ہی اہل جنت کا ذکر بھی کردیا جاتا ہے۔ مومنوں کی صفات: اس آیت میں مومنوں کی دو انتہائی صفات کا ذکر فرمایا۔ (۲۱)اقامت صلوٰۃ۔ (۲)ادائے زکوٰۃ۔ جو لوگ ایمان لائے عمل صالح کیے۔ نماز قائم کرتے ہیں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اللہ کے حکم کے مطابق سود چھوڑ کر صدقات دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان۔ کتاب پر ایمان رکھتے ہیں۔ پھر ان لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا نہ غم ایسے ایمان والوں کے لیے بشارت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جس کو اپنی کتاب میں حلال ٹھہرایا وہ حلال ہے اور جس کو حرام ٹھہرایا وہ حرام ہے اور جن چیزوں کے بارے میں خاموشی اختیار کی اس پر معافی ہے۔ (ابوداؤد: ۳۸۰۲) سود سے متعلق احادیث: حضرت جابر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سود لینے والے، دینے والے، تحریر لکھنے والے اور گواہوں سب پراللہ کی لعنت ہے اور وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔‘‘ (مسلم: ۲۲۷۴) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ (سود کے گناہ کے )اگر ستر حصے کیے جائیں تو اس کا کمزور حصہ بھی اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے۔‘‘(ابن ماجہ: ۲۲۷۴)