قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ
مومن مردوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ بے شک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو وہ کرتے ہیں۔
نگاہیں پست رکھنے کا حکم: یہ حکم جیسے مومن مردوں کو ہے ویسے ہی مومن عورتوں کو بھی ہے۔ جیسا کہ اگلی آیت میں مذکور ہے۔ نگاہیں نیچی رکھنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ چلتے وقت راستہ بھی پوری طرح نظر نہ آئے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی کسی غیر عورت پر اور عورت کی کسی غیر مرد پر نگاہ نہ پڑنی چاہیے اور اگر اتفاق سے نظر پڑ جائے تو فوراً نظر ہٹا لینی چاہیے۔ جیسا کہ حدیث ہے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ پہلی بار کی نظر تجھے معاف ہے۔ (یعنی اتفاقاً پڑ جائے) لیکن بعد کی معاف نہیں۔ (ترمذی: ۲۷۷، ابو داؤد: ۲۱۴۹) یعنی اتفاقاً نظر پڑ جانے کے بعد پھر دیکھتے نہیں رہنا چاہیے بلکہ فوراً نظر ہٹا لینی چاہیے اور ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ نظر بازی آنکھوں کا زنا ہے یا آنکھوں کا زنا نظر بازی ہے۔ (بخاری: ۶۲۴۰) نظر بازی زنا کا سب سے بڑا دروازہ ہے: نظر بازی سے اجتناب کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے فرج کی حفاظت کا ذکر فرمایا جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ فروج (یعنی شرم گاہوں) کی حفاظت کے لیے نظر بازی سے اجتناب انتہائی ضروری ہے۔ بالفاظ دیگر زنا کے عوامل میں نظر بازی ایک بہت بڑا عامل یا اس کا مین گیٹ ہے۔ اسی نظر بازی کی وجہ سے بعد میں انسان کے دوسرے اعضاء بھی اس فتنہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ مندرجہ بالا پوری حدیث یوں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’آنکھ کا زنا نظر بازی ہے۔ زبان کا زنا فحش کلامی ہے اور آدمی کا نفس زنا کی خواہش کرتا ہے پھر شرم گاہ یا تو ان سب قسموں کے زنا کی تصدیق کر دیتی ہے یا تکذیب۔ (بخاری: ۶۲۴۳) طبرانی کی روایت میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ نظر بازی ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ (تفہیم القرآن، ج ۳، ص: ۳۸۰)