يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
جس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے خلاف اس کی شہادت دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔
اعضاء و جوارح کی شہادت: اس دنیا میں انسان جو کچھ زبان سے بولتا یا کلام کرتا ہے۔ وہ دل کے ارادہ کے مطابق بولتا ہے گویا زبان دل کے ارادے کے تابع ہوتی ہے اور دوسرے اعضاء و جوارح بھی وہی کام کرتے ہیں جسے انسان کا دل چاہتا ہے۔ مگر آخرت میں یہ اعضاء انسان کے ارادہ کے تابع نہیں ہوں گے۔ بلکہ اس حقیقت کے تابع ہوں گے کہ انسان اس دنیا میں اپنے اعضاء و جوارح سے جو کام لے رہا ہے تو ساتھ ہی ساتھ ان اقوال و افعال کے اثرات ان اعضاء و جوارح پر بھی مرتب ہوتے جا رہے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان اعضاء و جوارح کو زبان دے دیں گے اور وہ وہی بات کہیں گے جو اثرات ان پر مرتب ہوتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’کافروں کے سامنے جب ان کی بداعمالیاں پیش کی جائیں گی تو وہ انکار کر جائیں گے اور اپنی بےگناہی بیان کرنے لگ جائیں گے تو کہا جائے گا، یہ ہیں تمہارے پڑوسی، یہ تمہارے خلاف شہادت دے رہے ہیں یہ کہیں گے، یہ سب جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا کہ اچھا خود تمہارے کنبے قبیلے کے لوگ موجود ہیں یہ کہہ دیں گے کہ یہ بھی جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا اچھا تم قسمیں کھاؤ، یہ قسمیں کھا لیں گے، پھر اللہ انھیں گونگا کر دے گا اور خود ان کے ہاتھ پاؤں ان کی بداعمالیوں کی گواہی دیں گے، پھر انھیں جہنم میں بھیج دیا جائے گا۔‘‘ (حاکم اور علامہ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے)۔ (مستدرک: ۴/ ۶۰۵)